کسی جماعت کو مدارس کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں گے، پاکستان علماء کونسل
مدارس اس قوم، سوسائٹی اور اس حکومت کی ذمہ داری ہیں، ڈی جی مذہبی تعلیم
تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں
چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ کسی جماعت کو مدارس کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں گے، ہم مدارس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پیر کے روز اسلام آباد میں مدارس اصلاحات کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہراشرفی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریبا 30 لاکھ طلبا مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، 2019 تک ملک میں 5 مدارس بورڈ تھے جو اس وقت 15ہوچکے ہیں، ہمارا بڑے عرصے سے ایک مطالبہ تھا کہ مدارس کی تعلیم کو حکومتی سطح پر تسلیم کیا جائے، اس کے بعد نئے 10 بورڈ قائم کیے گئے جو آج بھرپور انداز میں کام کر رہے ہیں۔
چیئرمین علما کونسل کا کہنا تھا کہ اگست 2019 میں مدارس رجسٹریشن سے متعلق معاہدہ ہوا اسے پانچ سال گزر گئے، مسائل ہیں مسائل کا حل بینک اکاؤنٹ کے حوالے سے ہو تو بات چیت کی جاسکتی ہے، ہم نے ایک، ایک مدرسے کی چوکیداری کی ہے، اگر کوئی مدرسہ دہشت گردی میں ملوث ہوتو ہم خود بند کریں گے۔
حافظ طاہراشرفی کا کہنا تھا کہ 18600 مدارس میں لاکھوں طلبا زیر تعلیم ہیں، ہمیں کسی کے وجود سے انکار نہیں، ہمیں اپنا کام کرنا چاہیے کسی فساد میں جانا نہیں چاہتے، آج آپ 2019 کے معاہدے کو کہتے ہیں کہ ختم کریں اور نیا کریں، ہم ذمہ دار ہیں مدارس، اداروں اور طلبا کے ساتھ ہیں، کسی جماعت کو مدارس کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں گے، ہم مدارس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر کچھ عرصے بعد نیا قانون لانےسے مدارس کے ساتھ کھیل بند کیا جائے گا، ہم مدارس اور لاکھوں طلباء کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں گے، مدارس عربیہ اس ملک کی خدمت کر رہے ہیں، مدارس کا تعلق تعیلم کے ساتھ ہے، وزیر تعیلم اور مذہبی امور سے گزارش ہے موجود نظام مضبوط کریں کمزور نہیں۔
مدارس اس قوم، سوسائٹی اور حکومت کی ذمہ داری ہیں، ڈی جی مذہبی تعلیم
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی مذہبی تعلیم میجر جنرل ( ر ) غلام قمر نے کہا کہ مدارس اس قوم، سوسائٹی اور اس حکومت کی ذمہ داری ہیں، مدارس کا ملک میں بڑا اہم کردار ہے، مدارس کو مختلف ادوارمیں مشکلات کا سامنا رہا اور تمام مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔
ڈی جی مذہبی تعلیم کا کہنا تھا کہ مدارس کو وزارت تعلیم سے منسک کرنے کیلئے کابینہ سے منظوری ہوئی، 2019 میں معاہدہ حکومت اور تمام علماء کے درمیان ہوا جس کے مطابق ڈائریکٹوریٹ مذہبی تعلیم سے تمام مدارس رجسٹرڈ ہوئے۔
غلام قمر کا کہنا تھا کہ وزارت تعیلم کے زیراہتمام ڈائریکٹوریٹ مذہبی تعلیم کا قیام عمل میں آیا، مدارس کی رجسٹریشن کے لیے ایک فارم بنایا گیا، ہرمدرسہ اپنی تفصیلات ریجنل ڈائریکٹر کو فراہم کرتا ہے ، اس عمل میں کوئی پیسے نہیں لگتے، مدارس کی رجسٹریشن میں دو ہفتے کا وقت لگتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مدارس کے بچے ہر میدان میں جاسکتے ہیں، ہمارے مدارس کے طلبا فوج اور بیورو کریسی سمیت ہر میدان میں جاسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی جی آر آئی نے بین مذاہبِ ہم آہنگی کیلئے بہت کام کیا ، پاکستان میں صرف اور صرف اتحاد چاہیے اور بغیر کسی سیاسی وابستگی سے مدارس کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
ڈاکٹر راغب نعیمی
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے نظام کو بیرونی ایجنڈے سے خطرہ نہیں، ڈی جی آر ای نے بہتر کام کیا، مدارس سے دہشتگردی کا لیبل ختم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ مدارس کے معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، مدارس کا معاملہ مذہبی ہے اسے سیاسی اکھاڑا نہ بنایا جائے۔