پی ٹی آئی کا پُرتشدد ہجوم منتشر کرنے کیلئے جان لیوا اسلحہ استعمال نہیں کیا گیا، وزارت داخلہ
مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم انتشاری گروہ نے سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا، وضاحتی بیان
تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں
وفاقی وزارت داخلہ نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور مظاہرین کے خلاف کارروائی پر وضاحتی بیان جاری کر دیا۔
وزارت داخلہ کے مطابق پرتشدد مظاہرین نے صوبائی حکومت کے وسائل استعمال کرتے ہوئے پشاور سے ریڈ زون تک ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا اور غلیلیں ، سٹین گرنیڈ ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیاں بھی استعمال کی گئیں جبکہ پولیس اور رینجرز نے پُرتشدد ہجوم منتشر کرنے کے لیے جان لیوا اسلحہ استعمال نہیں کیا۔
وزارت داخلہ کا بیان
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری وضاحتی بیان کے مطابق 21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو امن و امان ہر صورت قائم رکھنے کی ہدایت کی اور عدالت نے وزیر داخلہ کو امن و امان کے لیے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کرنے کا کہا۔
صدر بیلاروس اور چینی وفد کے دوروں کے باعث متعدد بار احتجاج مؤخر کرنے کا کہا گیا لیکن پی ٹی آئی کی احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی جانے کی تجویز دی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں و دیگر سہولتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔
مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی اور پُرتشدد مظاہرین نے پشاور سے ریڈ زون تک ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول غلیلوں ، سٹین گرنیڈ ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیں استعمال کیں۔
پُرتشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے پُرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شرپسند اور غیرقانونی افغان شہری بھی تھے، یہ 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے، اس گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کے تحت سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا۔
صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹائی گئیں، رکاوٹیں ہٹاکر دوسرے شرپسند جتھوں کے لیے آگے آنے کا راستہ بنایا گیا، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے پُرتشدد مظاہرین کے ساتھ تحمل کا مظاہرہ کیا، اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر تعینات 3 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا جبکہ پُرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا۔
شرپسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے 232 اہلکار زخمی بھی ہوئے، پُرتشدد مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز پر حملہ اور پولیس گاڑیوں کو آگ لگائی۔
آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعییناتی کا مقصد اہم تنصیبات،غیرملکی سفارت کاروں اور دورے پر آئے وفود کی حفاظت تھا، پولیس اور رینجرز نے پُرتشدد ہجوم منتشر کرنے کے لیے جان لیوا اسلحہ استعمال نہیں کیا، پاک فوج کا پُرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ ہوا نہ ہی وہ اس کے لیے تعینات تھی۔
منتشر کرنے کے دوران پارٹی قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور شرپسندوں نے فائرنگ کی، خود ساختہ پُرتشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت صورتحال سنبھالنے کے بجائے فرار ہوگئی۔
مظاہرین کے فرار کے فوری بعد وفاقی وزراء داخلہ و اطلاعات نے علاقے کا دورہ اور میڈیا سے گفتگو کی۔
پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پراپیگنڈا شروع کررکھا ہے اور مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی کوشش ہورہی ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت کے بڑے اسپتالوں کی انتظامیہ ہلاکتوں کی تردید بھی کرچکی ہے لیکن من گھڑت مہم میں پرانے اور مصنوعی ذہانت کے تیارکردہ جھوٹے کلپس استعمال ہورہے ہیں اور بدقسمتی سے غیرملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے۔
وزراء،حکومتی اہلکار ، پولیس حکام اور کمشنر تک ثبوت کے ساتھ اصل صورتحال واضح کرچکے، سکیورٹی اہلکاروں نے اپنیجانیں خطرے میں ڈال کر پاکستانی شہریوں کی حفاظت کی، پی ٹی آئی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار بدامنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے، اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا اسمبلی کو اداروں کیخلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا۔
پُرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے، پکڑے گئے شرپسندوں میں 3 درجن سے زائد غیرملکی اجرتی شامل ہیں، جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ سکیورٹی اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، پُرتشدد مظاہروں کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق کروڑوں کا نقصان ہوا، پُرتشدد مظاہروں سے معیشت کے بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192 ارب روپے یومیہ ہے، پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا کے قابل فخرعوام ایسی پُرتشدد سیاست مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
پوری پاکستانی قوم ملک میں امن و استحکام کی خواہش کے ساتھ کھڑی ہے۔