تازہ ترین خبریں

اسپیکر قومی اسمبلی سے پی آر اے پی کی ایگزیکٹیو باڈی کے عہدیداران کی ملاقات۔

پریس گیلری میں بیٹھے صحافی حضرات ہاؤس کی کارروائی کو عوام تک پہنچا کر اہم فریضہ سر انجام دے رہے ہیں

اسلام آباد، 20، ستمبر، 2024؛اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ایگزیکٹو باڈی کے عہدیداران کے وفد کی صدر پی آر اے عثمان خان کی سربراہی میں ملاقات۔ملاقات میں پارلیمان کی کی کوریج  کرنے والے صحافیوں سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔اسپیکر نے پی آر اے کی پارلیمانی کوریج میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پریس گیلری پارلیمان کا اہم جزو ہے۔ پریس گیلری میں بیٹھے صحافی حضرات ہاؤس کی کارروائی کو عوام تک پہنچا کر اہم فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔میری کوشش ہے پریس گیلری کے رپورٹرز کو پیشہ ورانہ زمہ داریوں کو احسن طریقے سے سر انجام دینے کیلئے ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔ اسپیکر نے آئینی ترامیم کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مصالحت کروانے میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کے مسودے سے انہیں عمومی علم تھا یہ صرف ایک ابتدائی ڈرافٹ تھا۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت بنانے کے معاملے پر چارٹر آف ڈیموکریسی پر مولانا فضل الرحمان سمیت سب کے دستخط موجود ہیں۔ 

اسپیکر قومی اسمبلی نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری کا واقعہ بدقسمتی پر مبنی ہے۔میرے بطور رکن قومی اسمبلی اس نوعیت کے تین واقعات ہوئے جس میں 2014، پارلیمان لاجز اور اب کی گرفتاری کا واقعہ شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے بغیر کسی مشاورت کے گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے اور پارلیمنٹ لاجر کو سب جیل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو تمام پارٹیوں کی قیادت کے ساتھ بٹھایا اور ممبران کو لاک اپ کے بجائے باعزت طریقے سے کمروں میں بیٹھایا۔ پروڈکشن اڈرز پر اجلاس میں شرکت کیلئے لائے جانے والے گرفتار اراکین میرے چیمبر میں آئے اور میرا شکریہ ادا کیا۔ اسپیکر نے مزید کہا کہ سابقہ دور حکومت میں گرفتار اراکین کے پروڈکشن اڈرز جاری نہیں کیے جاتے تھے۔اسپیکر نے گرفتار اراکین کے معاملے پر وفاقی وزرا اعظم نزیر تارڑ اور محسن نقوی کے کردار کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ گرفتار اراکین کے معاملے پر ابتدائی رپورٹ تیار ہو چکی ہے اور جلد مکمل رپورٹ بھی تیار ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ اپوزیشن اراکین کو ایوان میں زیادہ سے زیادہ بولنے کا موقع ملا اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ میری اسپیکر شپ کے دوران حکومتی بینچوں کی نسبت اپوزیشن کو زیادہ ٹائم دیا گیا ہے۔انہوں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین شپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی سب جماعتوں کی ہے کسی ایک جماعت کی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ روایات کے مطابق پی اے سی کی چیئرمین شپ کیلئے بار بار اپوزیشن کو چیئرمین شپ کیلئے ناموں کا پینل کیلئے کہا گیا۔قومی اسمبلی کا سیشن بلانے یا ملتوی کرنے کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔ملکی معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ افراط زر اور شرح سود میں کمی آئی ہے، برآمدات میں اضافے کی خبر خوش آئند ہیں۔امید ہے کہ موجود دور حکومت میں معشیت کے حوالے سے عوام کو مزید اچھی خبریں ملیں گی