بنوں حملہ: پاکستان کا افغانستان سے شدید احتجاج، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
بنوں حملہ: پاکستان کا افغانستان سے شدید احتجاج، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
پاکستان نے 15 جولائی کو بنوں چھاؤنی پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے میں افغان سرزمین کے استعمال پر افغانستان سے شدید احتجاج کیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بنوں چھاؤنی پر ہونے والے حملے پر پاکستان نے اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کیا۔
بیان کے مطابق افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو ڈیمارش دیتے ہوئے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بنوں چھاؤنی پر حملہ افغانستان میں موجود حافظ گل بہادر گروپ نے کیا جو تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملے کر چکا ہے۔
ترجمان کے مطابق حافظ گل بہادر گروپ پاکستان میں سینکڑوں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ہے۔
افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ مکمل تحقیقات کرے اور بنوں حملے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری، بھرپور اور موثر کارروائی کرے اور افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف ایسے حملوں کو روکے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے اندر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ تنظیمیں پاکستان کی سلامتی کو خطرہ میں ڈال رہی ہیں جبکہ ایسے واقعات دونوں برادر ممالک کے باہمی تعلقات کی روح کے بھی منافی ہیں۔
’بنوں کنٹونمنٹ حملہ علاقائی امن و سلامتی کو دہشت گردی سے لاحق سنگین خطرے کی ایک مرتبہ پھر یاد دہانی کراتا ہے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے اور اس لعنت سے نمٹنے اور تمام خطرات کے خلاف اپنی سلامتی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
15 جولائی کو بنوں چھاؤنی پر دہشت گردوں کے حملے میں 8 سیکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی اداروں کی جوابی کارروائی میں 10 دہشت گرد ہلاک ہو گئے تھے۔