تازہ ترین خبریں

عنوان: اڑھائی برس تک نظر بند

نازش امریکہ میں۔۔۔۔۔۔امریکہ ڈائری

قسط نمبر۔۔۔۔92


عنوان: اڑھائی برس تک نظر بند  



  

اج مجھے میرا ایک امریکہ سپرنگ فیلڈ ہی میں مقیم دوست قسیم اپنے ایک دوست سجاد سے ملوانے "چیکو پی" لےگیا۔ مفت کے کھابے اور اس کے اوپر سواری کی سہولت اور دوستوں کی بیٹھک، زندگی میں اس سے بڑھ کر مجھ جیسے بندے کے لیے کیا عیاشی ہو سکتی ہے؟ 

ہم۔چیکو پی کے ایک ریسٹورنٹ پہنچے۔ سجاد صاحب پہلے ہی سے وہاں موجود تھے۔ ہم لوگوں نے کھانا کھایا۔

 سجاد صاحب ساٹھ کے پیٹے میں ہوں گے۔بھاری بھرکم اور بڑھی ہوئی ان کی توند چغلی کھاتی ہے کہ "کھاتے پہتے" ہیں۔ انہیں یہاں چیکو پی میں کم و بیش 23، 24 برس سے مختلف کاروبار کر رہے ہیں۔ ان کےسپرنگ فیلڈ، چیکو پی اور ویسٹ سپریم فیلڈ میں گروسری سٹور ہیں۔

 پر لطف کھانے کی میز پر بہت سی ذاتی اور.  کاروباری  باتیں ہوئی ہیں۔

کھانا کے بعد ہم دونوںسپرنگ فیلڈ لوٹنے لگے کیونکہ قسیم نے مجھے آرمری سٹریٹ میں اپنے گھر چھوڑنا تھا۔ قسیم نے واپس اپنی گاڑی موڑتے ہی مجھے بتایا کہ سجاد صاحب کی زندگی کا ایک اہم واقعہ میں تمھیں سناتا ہوں۔ جو واقعہ انہوں نے سنا یا وہ میں قسیم ہی کی زبانی آپ لوگوں کو بھی سنا رہا ہوں :

"واقعہ کچھ یوں ہے کہ اج سے کم و بیش پانچ برس پہلے سجاد صاحب کےسٹور میں ایک لڑکی نے چوری کی۔ 

سجاد صاحب چوری کے یہ سارے مناظر اپنی انکھوں سے خود دیکھ رہے تھے۔ جب لڑکی " اپنے کام"  سے فارغ ہو کر سٹور سے جانے لگی تو سجاد صاحب اس کی طرف دوڑے اور اسے روک کر اسے کہا: 

I'm Afraid That You've taken Something and I Want You to Please Put the Things Back. 

16 ،17 سال کی اس نوجوان لڑکی نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ 

 سجاد صاحب کافی دیر اس کے ساتھ بحث مباحثہ کرتے رہے لیکن وہ لڑکی نہیں مانی ۔ بالآخر سجاد صاحب نے اس لڑکی کی جیکٹ میں ہاتھ ڈالے اور اس کی بنفس نفیس خود تلاشی لی تو اس کی جیبوں سے واقعی چاکلیٹ اور کینڈیز وغیرہ نکل برآمد ہوئیں۔ 

لڑکی کو شرمندگی ہوئی وہ اپنی چاکلیٹ اور کینڈیز کو چھوڑ کر سٹور سے باہر چلی گئی۔  سجاد صاحب کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ ان کے ساتھ  کیا ہونے والا ہے؟

  تھوڑی دیر گزری تو پولیس کی ایک گاڑی سٹور کے باہر رکی۔ پولیس اہلکار چور لڑکی کی معیت میں سجاد صاحب کے پاس آن کھڑے ہوئے۔ 

سجاد صاحب کو بتایا گیا کہ ان پر اس لڑکی کے ساتھ جنسی ہراسانی کا الزام ہے۔ انہیں کہا گیا کہ وہ سٹور میں نصب کیمروں کی ریکارڈنگ دکھائیں۔ 

حکم کی تعمیل کرتے ہوئے جب ویڈیو دکھائی گئی تو  دیکھا گیا کہ سجاد صاحب اس لڑکی کی جیب سے اس کی مرضی اور اجازت کے بغیر چاکلیٹ اور کینڈیز وغیرہ نکال رہے تھے۔ 

پولیس نے ان پر افرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ چوری کرنا اپنی جگہ مگر اپ کو کسی بھی صورت میں اس کم سن یعنی مائنر لڑکی کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے تھا۔( یہاں 21 برس سے کم لڑکی کو کم سن اور Minor سمجھا جاتا ہے)

 یوں ویڈیو کو بار بار دیکھنے کے بعد سجاد صاحب پر نہ صرف جرمانہ عائد کیا گیا بلکہ ساتھ ہی ڈھائی سال کے لیے ان کی کلائی میں ایک ایسی ہتھکڑی نما کڑا پہنایا گیا جو۔ہر وقت ان۔کی نبض کے ساتھ چپکا رہتا تھا۔ 

ان کے لیے لازم تھا کہ اس کڑے کو ہر وقت پہنے رکھیں اگر وہ اسے اپنی کلائی سے جدا کرتے تو اسی وقت کنٹرول روم کے الارم بج جاتے اور ان کی سزا اور جرمانے میں مزید اضافے کا سبب بنتا۔

 یوں کہہ لیں تو بے جانہ ہوگا کہ  یہ کڑا ان کے جسم کی 207 ویں ہڈی تھی۔

انہیں یہ کڑا اڑھائی سال تک پہننا پڑا۔ جس کے تحت ان اڑھائی برس میں وہ 30 میل کے احاطے سے باہر نہیں۔کا سکتے تھے ورنہ وہی کنٹرول روم اور سزاوں۔میں۔اضافے کا سامنا۔

 اڑھائی سال یوں سمجھیے کہ سجاد صاحب تیس میل کے احاطے میں نظر بند رہے۔"

امریکہ میں جنسی ہراسانی ایک بہت بڑا جرم ہے۔ اس جرم کی کڑی سزا ہے۔ ہر جنس اور بطور خاص خواتین کی عزت اور ناموس کو تحفظ دینے کی مکمل ضمانت مہیا کی گئی ہے۔ 

اگرچہ اس قانون کا بعض افراد غلط بھی استعمال کرتے ہیں اور کر سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ یہاں دفاتر اور گھروں میں جنسی ہراسگی اور اس طرح کی کسی بھی سرگرمی سے خود کو بچانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ 

سجاد صاحب کی کہانی دلچسپ بھی تھی اور سبق آموز بھی لیکن دوسری طرف مجھے اپنے دوست قسیم پر بے حد افسوس پہ ہواکہ مجھے اپنے دوست کے ساتھ ملوانے کے لیے تو لے کر گیا لیکن اس کی اچھائیاں بیان کرنے کے بجائے اس نے سجاد صاحب کی زندگی کا ایسا واقعہ سنا دیا جسے سجاد صاحب ایک ڈراوناخواب سمجھ کراپنے ذہن کو  کئی سالوں سے بار بار جھٹک رہے ہوں گے۔  وہ ماضی کے اس المیے کو کبھی دہرانا بھی نہیں چاہتے ہوں گے لیکن قسیم   امریکہ جیسے "مہزب معاشرے"میں بھی رہ کر اپنی  پسماندہ معاشرہ کی حامل ذہنیت ہی کا مالک ہے۔ 

صد افسوس!


نوٹ:

واقعہ سچا ہے تاہم دونوں نام فرضی ہیں تاکہ صاحبان کو ہتک عزت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 


 29 مئی 2024

حسنین نازش

امریکہ


جاری ہے۔۔۔۔